لا الہ الا اللہ کا پاکستان-Corrupt Jumhury Nizam corrupt leaders corrupted Muslims
لا الہ الا اللہ کا پاکستان-Corrupt Jumhury Nizam corrupt leaders corrupted Muslims
تین
غیر اسلامی
کہاوتیں:
٭جیسے
تم ویسے تمہارے
حکمران
یہ
خود حکمرانوں
کی بنائی ہوئی
کہاوت ہے جو کے
اسلام کے مکمل
برعکس ہے جبکہ
حقیقت یہ ہے کہ
عوام اپنے حکمران
کے دین پر ہوتے
ہیں انسانی
تاریخ بھی اس
کی گواہ انبیاء
کی جدوجہد بھی
اور قرآن اور
حدیث کے نصوص
بھی یہی وجہ ہے
کہ رسول اللہ
ﷺ نے حکمرانوں
کو خط لکھ کر
کہا کہ رعایا
کا گناہ بھی
تمہارے گردن
پر۔
٭فردکی
اصلاح سے معاشرے
کی اصلاح ہوتی
ہے۔
یہ
کہاوت بھی اسلام
کے بالکل برعکس
ہے اسلام کہتا
ہے کہ اسلام کو
ریاست میں نافذ
کرو جس سے معاشرے
کی اصلاح ہوگی
اور معاشرے کی
اصلاح سے ہی فرد
کی اصلاح ہوتی
ہے اس لیے قرآن
کہتا ہے جب اللہ
کی مدد آئے گی
تو لوگ فوج درفوج
اسلام میں داخل
ہوں گے جبکہ
رسول اللہ ﷺ نے
مکہ میں تیرہ
سال بھرپور
جدوجہد کی اور
مکہ کی 44ہزار
آبادی میں
سے 158 لوگوں
نے اسلام قبول
کیا جبکہ ریاست
کے قیام کے بعد
دس سال میں پورا
جزیرہ عرب اسلام
میں داخل ہو۔
٭پہلے
اپنے پانچ فٹ
پر اسلام نافذ
کرو
یہ
تو کافرانہ
کہاوت ہے یہ
اسلام کا مذاق
ہے اسلام کہتا
ہے حدود اللہ
کو قائم کرو
کوئی انسان خود
کیسے حدود اللہ
کو قائم کرسکتا
ہے؟ اسلام کہتا
ہے دعوت اور
جہاد کے ذریعے
اسلام کے پیغام
کو دنیا تک پہنچاو
یہ ریاست کے
بغیر کیسے ہوسکتا
ہے؟ اسلام دولت
کی مساوی تقسیم
کو فرض کہتا ہے
یہ کیسے ہوگا؟
اسلامی خارجہ
پالیسی، داخلہ
پالیسی، تعلیمی
نظام، عدالتی
نظام، حکومتی
نظام، معاشی
نظام نافذ کرنے
کو فرض قرار
دیتا ہے یہ ریاست
کے قیام کے بغیر
کیسے ہوگا؟
اسلام خلیفہ
کی موجود گی اور
اس کی بیعت کو
فرض قرار دیتا
ہے اور اس کے
بغیر موت کو
جاہلیت کی موت
کہتا ہے یہ ریاست
کے بغیر کیسے
ہوگا؟
جمہوریت
مسائل کی جر—-خلافت
مسائل کا حل
Three
Non-Islamic Sayings:
* like you well your leaders
This is a
proverb made by rulers, which is the complete opposite of Islam,
while the fact is that the people are on the religion of their
rulers, the human history is also its witness, the struggle of the
prophets and the texts of Quran and hadith is also the reason that
the messenger Allah has written a letter to the rulers and said that
the sin of people is also on your neck.
The Reform of the society
is reformed.
This proverb is exactly the opposite of Islam. Islam
says, implement Islam in the state, which will reform the society and
the reform of the society is the reform of the person. So the Quran
says, when the help of Allah will come, people will be army. Will
enter Islam while the messenger of Allah (peace be upon him) has
struggled in Mecca for 158 years and 158 of the 44 thousand
population of Mecca accepted Islam while the entire island in 44
years after the establishment of the state entered the Arab Islam.
Be.
* first implement Islam on your five feet
This is the
saying of a disbeliever, this is the joke of Islam. Islam says,
establish the boundaries of Allah. How can a human being establish
Allah’s limits? Islam says that through the invitation and Jihad,
reach the message of Islam to the world. How can it be without the
state? Islam is the equivalent of the distribution of wealth. How
will it be? The Islamic foreign policy, admission policy, educational
system, Judicial System, government system, is mandatory to implement
economic system, how will it be without the establishment of the
state? Islam will present the Caliph and make his allegiance a duty
and without him, the death of pagan is called the death of pagan. How
will it be without the state?
Democracy root of problems
Caliphate is solution
فرد
کی اصلاح سے
کبھی بھی معاشرے
کی اصلاح نہیں
ہوتی:
رسول
اللہ ﷺ چالیس
سال تک اپنی
برادری اور قوم
کے ساتھ رہے،
آپ صلی اللہ
علیہ وسلم اپنے
ممتاز اخلاق
کی وجہ سے صادق
اور امین کا لقب
پایا مگر آپ صلی
اللّٰہ علیہ
وسلم کی اس صادق
اور امین شخصیت
کا معاشرے کی
فکری، شعوری
اور نظام کو
تبدیل کرنے کے
متعلق رائے قائم
نہیں کی گئی وہ
نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم
کی تعریف کرتے
مگر جب بعثت اور
اسلام کے پیغام
کا علمبردار
بننے کے بعد آپ
صلی اللّٰہ علیہ
وسلم نے انہیں
ایمان لانے کا
کہا تو ایک گروہ
آپ صلی اللّٰہ
علیہ وسلم پر
ایمان لایا تو
صرف اس گروہ کے
افکار اور احساسات
میں وحدت نظر
آتی ہے مگر معاشرہ
پھر بھی وہی
جاہلی معاشرہ
رہتا ہے جس میں
اللہ کی بجائے
بندوں کی عبادت
ہوتی ہے۔۔۔کیونکہ
اہل قوت، عمائدین
اور حکمرانوں
نے آپ کے عقیدے
اور دعوت کو
قبول نہیں کیا
بلکہ آپ صلی
اللّٰہ علیہ
وسلم کے اور
معاشرے کو تبدیل
کرنے کے درمیان
حائل ہوگئے نہ
دعوت کو پھیلنے
دیا نہ اسلام
کو نافذ ہونے
دیا۔ اس پر اللہ
نے آپ ﷺ کو مکہ
سے باہر اہل قوت
و طاقت ڈھونڈنے
اور قبائیلی
سرداروں سے
رابطے کرنے کا
حکم دیا۔ چنانچہ
سیرت ابن ھشام
کے مطابق آپ
نے26 قبائل
سے رجوع کیا اور
ان سے اسلام کو
نافذ کرنے کے
لیے حکمرانی
دینے کا مطالبہ
کیا۔ یہاں تک
کہ بیعت عقبہ
ثانیہ میں مدینہ
کے اہل قوت نے
آپ ﷺ کوبیعت دی
اور حکمرانی
آپﷺ کے حوالے
کیا جس کو عملا
ہاتھ میں لینے
کے لیے آپﷺ نے
ہجرت کی۔۔۔چنانچہ
جب
بطور حکمران
آپ صلی اللّٰہ
علیہ وسلم مدینہ
میں قدم رکھ رہے
تھے مدینہ کے
انصار میں سےپچاس
جنگجوآپ صلی
اللہ علیہ وسلم
کے اردگرد اس
لیے تھے کہ کوئی
منافق یا یہودی
آپﷺ کو کوئی
نقصان نہ پہنچائے۔۔۔
یوں
حکومت ملنے کے
بعد معاشرے کی
اصلاح کی گئی
جس سے افراد کی
بھی اصلاح ہوئی
اور فوج در فوج
لوگ اللہ کے دین
میں داخل ہونے
لگے۔۔۔اس لیے
نبی کریم ﷺ کے
طریقے کو نظر
انداز کر کے صرف
افراد پر محنت
کی کوشش غیر
اسلامی ہونے
کے ساتھ وقت کا
ضیاع اور امت
کے حوالے سے
اپنی ذمہ داری
کی ادائیگی میں
کو تاہی ہے!!
جمہوریت
مسائل کی جر—-خلافت
مسائل کا حل—-قومیت
ایک ناسور!!
The
Reform of the person never reform the society:
The Prophet (peace
and blessings of Allaah be upon him) has been with his community and
nation for forty years, you are the one who found the title of sadiq
and ameen because of his distinguished morals, but the intellectual
and trustworthy personality of the society is the intellectual, poet
and the intellectual There was no opinion about changing the system,
they praise the Prophet (peace be upon him), but when the Prophet
(peace and blessings of Allaah be upon him) said to him after
becoming
the activist of the Prophet (peace be upon him), then a group of you
(o If you believe in the prophet, then only this group is seen in the
thoughts and feelings of the group, but the society still remains the
same society in which there is a worship of the servants instead of
God because the people of power, the leaders and the rulers have
given you the I did not accept the faith and the invitation, but you
were unable to change the society and to change the society, neither
did you let the invitation spread, nor did you allow Islam to be
implemented. God has given you the power to find the power and power
out of Mecca. And ordered to contact the tribal leaders. So according
to the biography of ibn-E-ھSẖạm,
you came to the 26 tribes and asked them to rule to implement Islam.
Even the people of madina in baite uqba. The power has given you the
Holy Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) and the rule
which you have left to take in your hands so when you were stepping
in Madina, the prophet of Madina, in the Ansar of Madina. There was a
lot of people around the prophet that no hypocrite or Jew would
harm you After the government, the society was reformed, which was
reformed by the people and the army of army started to enter the
religion of Allah. That is why they are trying to ignore the way of
Prophet Muhammad (saw) and the effort of hard work on people. The
waste of time with being non-Islamic and the payment of their
responsibility regarding the Ummah!! Democracy
is problems Caliphate is solution Nationality A sores!!
منافقین
دراصل خود
کو reality کو
سمجھنے والے،
حکمت سے لبریز
اور بہترین strategy پر
گامزن سمجھتے
تھے. ان
کی نظر میں صحابہ
تو بیوقوف تھے
جنہوں نے سمجھ
لیا کہ ایمان
ہی سب کچھ ہے. ان
کی نظر میں صحابہ
تو شدت پسند، radicals اور
ایسے fanatics تھے
جو حالات خراب
کررہے تھے. ان
کی نظر میں یہ
بیوقوفی تھی
کہ یہ لوگ اپنے
گھر، کاروبار
اور خاندان کو
مکہ میں چھوڑ
آئے تھے. مطلب
دنیا اور آخرت
تو ساتھ چلانی
تھی لیکن یہ تو
بیوقوف تھے جو
اپنی دنیا قربان
کررہے تھے!
ان
کی نظر میں یہ
بھی بیوقوفی
تھی کہ مدینہ
پہنچتے ہی مسلمانوں
نے مکہ سے کشمکش
شروع کردی. ایک
ایسی ریاست جس
کی جنگی صلاحیت
مکہ سے کمزور
تھی، جو عرب
دنیا میں سفارتی
لحاظ سے isolation کا
شکار تھی جبکہ
اس کے برعکس مکہ
کو تو کعبے کی
وجہ سے امتیازی
حیثیت حاصل
تھی. ایک
ایسی ریاست جس
کی معیشت مہاجرین
کی وجہ سے مشکل
سے گذر رہی تھی
اس کا اپنے
سے superior ریاست
سے ٹکراؤ منافقین
کی نزدیک بیوقوفی
تھی.
اور
جب ان سے کہا
جاتا ہے کہ اور
لوگوں ( یعنی
صحابہ ) کی
طرح تم بھی ایمان
لاؤ تو جواب
دیتے ہیں کہ کیا
ہم ایسا ایمان
لائیں جیسا
بیوقوف لائے
ہیں، خبردار
ہو جاؤ یقیناً
یہی بیوقوف ہیں
، لیکن جانتے
نہیں.
(سورہ
البقرہ آیت 13)
آج
بھی جب آپ بھارت
سے ٹکراؤ، امریکہ
کی غلامی سے
نکلنے اور اسلامی
ریاست یعنی
مدینہ کے ماڈل
کو اپنانے کی
بات کرتے ہیں
تو بہت سے لوگ
آپ کو بیوقوف
اور حکمت سے
نابلد سمجھتے
ہیں. ان
کو جب آپ کہتے
ہیں کہ صحابہ
کی طرح اللہ پر
ایمان لا کر دین
نافذ کرو اور
اس دور کے قیصر
و کسری کو شکست
دو تو وہ آپ کو
بیوقوف… بلکہ radical اور fanatics سمجھتے
ہیں.
The
hypocrites actually consider themselves to be the reality of the
reality, the full of wisdom and the best of the maintained. In their
eyes, the companions were stupid who understood that faith is
everything. In their sight the companions were extremists, radicals
and such fanatics who were spoiling the situation. In their eyes it
was foolishness that these people left their home, business and
family in Makkah. The meaning of the world and the hereafter was to
run along, but these were the fools who sacrificed their world!
In
his sight, it was also foolishness that the Muslims started a
conflict with Mecca as soon as they reached madina. A State whose war
capacity was weak from Mecca, which was the victim of isolation in
the Arab world, while the opposite of Mecca was the discriminatory
status because of the kaaba. A State whose economy was passing
through hard due to refugees, it was a foolishness to the hypocrites,
which had happened to the superior state.
And
when it is said to them, “believe as the people have believed
they say,” should we believe as the fools have believed
unquestionably, it is they who are the fools, but they do not know.
(Surah Al-Baqarah Verse 13)
Even today, when you meet India,
talk about getting out of the slavery of America and adopting the
Islamic State means Madina’s model, so many people think you are
stupid and wise. When you say that you have faith in Allah like
companions, implement religion and defeat the kaiser and Kaiser of
this era, they consider you a fool… rather radical and fanatics.
اس
حدیث کو ذرا غور
سے پڑھئیے:
ابوھریرہ
رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ
رسول اللہ ﷺ نے
فرمایا:
( كانت
بنوا اسرائيل
تسوسهم الأنبياء
، كلماهلك نبيء
خلفه نبيء ،
وانه لا نبيء
بعدي ، وسيكون
بعدي خلفاء
فيكثرون) قالو
ا؛ يارسول الله
، فما تأمرنا
؟ قال فوا ببيعة
الاول فالأول
، ثم اعطوهم
حقهم ، واسألوا
الله الذي لكم
، فان الله ساءلهم
عما استرعاهم
“بنی
اسرائیل کی
سیاست انبیاء
کیا کرتے تھے،
جب بھی کسی نبی
کا انتقال ہوجاتا
کوئی اور نبی
اس کا جانشین
بن جاتا مگر
میرے بعد کوئی
نبی نہیں اس لیے
میرے بعد خلفاء
کثرت سے ہوں گے،
صحابہ نے کہا: اے
اللہ کے رسول
آپ ہمیں کیا حکم
دیتے ہیں؟
فرمایا: پہلے
کی بیعت کوپورا
کرو اس کے بعد
ہر پہلے آنے
والے کی، ان کو
ان کا حق(اطاعت) دو
اپنا حق مانگو
کیونکہ اللہ
ان سے ان کی رعایا
کے بارے میں
پوچھے گا“۔
٭اس
حدیث کا پہلا
حصہ ماضی کے
بارے میں خبر
کہ بنی اسرائیل
کی حکمرانی اور
سیاست انبیاء
کے ہاتھ میں
تھی، اس کے بعد
رسول اللہ ﷺ اس
بات کی تاکید
فرمارہے ہیں
کہ آپ ﷺ کے بعد
نبوت کا درواز
بندہے اور یہ
کہ آپ ﷺ بھی سیاست
دان اور حکمران
ہیں آپ لوگوں
کے امور کی دیکھ
بھال کرتے ہیں
آپ کے بعد آپ کے
خلفاء یہ کام
کریں گے اور یہ
مستقبل کی
خبرہے۔
٭حدیث
کے دوسرے حصے
میں آپ ﷺ نے فرمایا
کہ: ہر
پہلے خلیفہ کی
بیعت کرو یہ
مطالبہ ہے اس
سے مندرجہ ذیل
باتیں ثابت
ہوجاتی ہیں:
1۔
اسلام میں حکمرانی
کی واحد شکل
خلافت ہے
2۔کوئی
خلیفہ صرف مسلمانوں
کی بیعت سے ہی
ہوسکتاہے اس
لیے خود کسی شخص
کی جانب سے اپنے
آپ کے خلیفہ
ہونے کا اعلان
کا اسلام سے
کوئی تعلق نہیں۔
3۔
بیعت کا عقد
دوطرفہ عقد ہے
جو امت اور خلیفہ
کے درمیان قرآن
اور سنت کو نافذ
کرنے کی شرط
پراطاعت کا عقد
ہے۔
4۔شرعی
طریقے سے جس شخص
کی پہلی بیعت
ہوجائے اور اس
کے اندر خلیفہ
بننے کی تمام
شرائط پوری ہوں
وہی خلیفہ ہے
بیک وقت مسلمانوں
کے دوخلفاء ہونا
حرام ہے دوسرے
کو قتل کیا جائے
گا۔.
Read
this hadith carefully:
The Prophet (peace be upon him) said that
the messenger of Allah (pbuh) said
(they
built Israel with the prophets, he called your parents to hide behind
him, and that he will not hide after me, and he will be after me, and
he will be behind me, so what do you
command us? He said to sell the first one, then they gave them their
right, and they asked God for you, God asked them what he took
”
the politics of the children of Israel used to be the prophets,
whenever a prophet died, another prophet would become his successor,
but
there is no prophet after me, so the caliphs will be in abundance
after me, the sahaba said: O
Messenger of Allah What do we order? He said, ” fulfill the
pledge of the first, after all that comes before him, and give them
their rights, and ask them for their rights, for God will ask them
about their people
* the first part
of this hadith is about the past that the rule and politics of the
children of Israel were in the hands of the prophets, after that the
messenger of Allah (peace be upon him) said that after the Prophet
(peace be upon him), the Prophet (pbuh) There are also politicians
and leaders, you care about people’s affairs. After you, your caliphs
will do this and this is the future news.
*
in the second part of the Hadith, you have said: ” pledge to the
Caliph first, this is the demand, it proves the following things:
1
the only form of rule in Islam is the caliphate.
2 any caliph can
only be with the allegiance of Muslims, so he has no relation with
Islam for the announcement of his own Caliph.
3 the marriage of
baite is the bilateral marriage which is the marriage of the
condition of the law and Sunnah to implement the Quran and Sunnah
between the Ummah and the Caliph
4 the person who has the first
pledge of Sharia and the whole conditions of being a caliph within
him is the Caliph. It is forbidden to be the caliphs of Muslims at
the same time, the other will be killed.